The wrath of corona virus started again in China
حیدرآباد _ 21 دسمبر ( اے۔بی نیوزاردو)
چین میں کورونا کا قہر پھر شروع ہو گیا ہے۔ صفر کوویڈ پالیسی ختم ہونے کے بعد، وائرس کے کیسز میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ مرنے والوں کی تعداد بڑی تعداد میں ریکارڈ کی جارہی ہے لیکن حکومت سرکاری طور پر اس کا انکشاف نہیں کررہی ہے۔ ہاسپٹل میں بستر پہلے ہی بھر چکے ہیں۔ بیڈز کی کمی کے باعث ڈاکٹرز ایمرجنسی وارڈز میں ہر بیڈ پر دو دو اور بستروں کے درمیان فرش پر رکھ کر مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔
عملے کا کہنا تھا کہ بیجنگ میں روزانہ 200 نعشیں آخری رسومات کے لیے شمشان میں لائی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چین میں کورونا کا پھیلاؤ خطرناک حد تک بڑھ جائے گا۔ چین کے اعلیٰ وبائی امراض کے ماہر ایرک فیگل ڈنگ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ 3 ماہ میں ملک کی 60 فیصد آبادی کورونا سے متاثر ہو جائے گی۔ جو دنیا کی 10 فیصد آبادی کے برابر ہے۔ وائرس سے مرنے والوں کی تعداد بھی لاکھوں تک پہنچ جائے گی۔
ایرک نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن پنگ حکومت نے کورونا وائرس کی صفر پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد ملک میں خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے وائرس کے کیسز کی پرواہ نہیں کی۔
ایرک نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد کو کم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف بیجنگ میں روزانہ سینکڑوں لوگ اس وائرس سے مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں شہر کے ایک شمشان میں 30 سے 40 لاشیں آخری رسومات کے لیے لائی جاتی تھیں لیکن اب دن میں دو ہزار نعشیں لا رہے ہیں۔ عملے کا کہنا تھا کہ کام کا دباؤ بڑھ گیا ہے اور وہ 24 گھنٹے نعشیں جلا رہے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر ویڈیوز شیئر کیں۔ ایرک نے بیجنگ کے ایک اسپتال کی ویڈیو کے ساتھ لاشوں کی ویڈیو بھی ٹویٹ کی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر چین میں کورونا کیسز بڑھتے رہے تو دنیا کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
Comments