top of page

چار فیصد مسلم تحفظات کی برقراری کیلئے ہرممکنہ کوشیش

All possible efforts to maintain four percent Muslim reservations

حیدرآباد17۔ستمبر


(پریس نوٹ)


حکومت تلنگانہ،مسلمانوں کے موجودہ 4 فیصدریزرویشن کو جاری رکھنے کے لیے سنجیدہ ہے۔اس کیس کی پیروی کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی. ان خیالات کا اظہار وزیر داخلہ محمد محمود علی نے اپنے دفتر واقع لکڑی کا پل میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور مسلم ریزرویشن کیس کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈوینکٹ ریڈی سے ملاقات کے دوران کیا۔


 وزیر داخلہ محمد محمود علی نے مسلم ریزرویشن مقدمہ کی موجودہ صورتحال جاننے اور آگے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنیکے لئے کیس کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ وینکٹ ریڈی کو دہلی سے مدعو کرکے تفصیلی گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہچیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ مسلمانوں کے موجودہ چار فیصد ریزرویشن کو برقرار رکھنے کیلئے کافی سنجیدہ ہیں۔


اسی لیے انہوں نے سپریم کورٹ میں مسلم ریزرویشن کے لیے متعین وکلا ڈاکٹر راجیو دھون،راکیش دویویدی اور دیگر معاون وکلا ء سے مسلسل رابطہ  کے ذریعہ جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے تلنگانہ وکلا کو اس موضوع پر بحث کیلئے آٹھ گھنٹے تفویض کئے ہیں۔جس کیلئے مقررہ وکلا کیس کوسنجیدگی سے حل کرنے میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر راجیو دھون اور راکیش دویویدی کی معاونت کی خاطر سپریم کورٹ کے دومسلم وکلا شمشاد اور نظام الدین پاشاہ کو مقرر کیا گیا ہے تاکہ کیس کی پوری شدت کے ساتھ پیروی کی جاسکے اور موجودہ مسلم ریزرویشن کو برقرار رکھا جاسکے۔


انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ اس کیس کو حل کرنے میں کافی سنجیدہ ہے۔  محمد محمود علی نے کہا کہ  کیس کی یکسوئی  اور کامیابیو کے لئے  تجربہ کار وکلا اور قانون سازوں سے مشاورت جارہی ہے ۔حکومت تلنگانہ نے ریاست میں مسلمانوں کی حالت کی حقیقت کو منظر عام پر لانے کیلئے سدھیر کمیشن قائم کیا۔


جس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تلنگانہ ریاست میں مسلمانوں کی مجموعی حالت پچھڑے طبقات سے بھی کمتر ہے۔حکومت تلنگانہ، سپریم کورٹ میں مسلمانوں کے ریزرویشن کو برقرار رکھنے میں ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔تاکہ مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمت میں بہتر مواقع دستیاب ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم ریزرویشن کو جاری رکھنے کے لیے مزید وکلا کی ضرورت پیش آئے تو حکومت تلنگانہ بلا کسی ہچکچاہٹ جائیں گی۔


۔






3 views0 comments

Comments


bottom of page