top of page

میڈیا اکریڈیشن کے معاملہ میں اردو صحافیوں کے ساتھ امتیازی سلوک

Discrimination against Urdu journalists in the matter of media accreditation

جی او 239میں ترمیم کرنے تلنگانہ اردو ورکنگجرنلسٹس فیڈریشن کا مطالبہ


( اے۔ بی ۔نیوز اردو )کریم نگر 19 / جولائی

تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن نے کمشنر محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ شری اروند کمار کو ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست میں مختلف زبانوں کے صحافیوں کے ساتھ اختیار کئے گئے امتیازی سلوک رکھنے والے اصولوں اور ضوابط میں ترمیم کرتے ہوئے اردو صحافت کے ساتھ انصاف کیا جائے۔


میڈیا اکریڈیشن کے معاملہ میں مختلف زبانوں کے لئے مختلف پیمانے اختیار کئے گئے ہیں‘ جس میں واضح طور پر اردو میڈیا اور اس سے وابستہ صحافیوں کے ساتھ امتیاز ی سلوک کا اظہار ہوتا ہے۔ صحافیوں کو اکریڈیشن کارڈز جاری کرنے کے معاملہ میں G.O. 239 مورخہ 15جولائی 2016 میں جو گائیڈ لائنس جاری کئے گئے ہیں‘ ان کے تحت اردو صحافیوں کے لئے مختلف شرائط لاگو کئے گئے ہیں۔جو قطعی غیر منصفانہ ہیں۔ فیڈریشن کے جنرل سکریٹری جناب سید غوث محی الدین جنرل سکریٹری نے کہا کہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان قرار دیا گیا ہے‘ اور تلگو کے بعد یہ دوسری بڑی زبان ہے۔ اردو میڈیا ریاست کے 20فیصد اردو داں طبقہ کی خدمت کرتا ہے‘ اور تلگو کی طرح ہزاروں اردو صحافی ریاست بھر میں خدمات انجام دیتے ہیں۔مگر افسوس کی بات ہے کہ ریاستی سطح اور ضلع سطح کی میڈیا اکریڈیشن کمییٹیوں میں اردو زبان کی کوئی نمائندگی نہیں ہے‘ حالانکہ اس تعلق سے بار بار نمائندگیاں کی جاتی رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس جی میں موجود فرق و امتیاز کو دور کرتے ہوئے اردو صحافیوں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ فیڈریشن نے اس سلسلہ میں مارچ 2018میں نمائندگی کی تھی اور رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے بھی 2019میں اس جانب حکومت کی توجہ دلائی تھی‘ لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ فیڈریشن نے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا اکریڈیشن کمیٹیو ں میں اردو صحافیوں کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ اکریڈیشن کمیٹیوں میں اردو جرنلسٹس کا زمرہ شامل کیا جائے۔ آزاد صحافیوں کو پابند کیا جارہا ہے کہ وہ پانچ بڑے اخبارات میں ان کے مضامین کے تراشے داخل کریں‘ جبکہ محکمہ نے کئی اخبارات کو پیانل میں شامل کیا ہے‘ جب ان کو پیانل میں شامل کیا گیا ہے تو پھر اس کا مقصد کیا ہے؟



اسی طرح کیبل چینل کے صحافیوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ اپنا اسٹوڈیو دکھائیں‘ جبکہ سٹیلائٹ چینلوں کو ضلع میں اسٹوڈیو نہ ہونے کے باوجود اکریڈیشن جاری کیا جارہا ہے۔ اس طرح کیبل چینل والوں کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔ یادداشت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام زبانوں کے میڈیا کے نمائندوں پر مشتمل سب کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ اس جی او کا جائزہ لے کر اس میں موجود نقائص‘ خامیوں اور فرق و امتیاز کے خاتمہ کے لئے سفارشات کی جاسکیں۔

116 views0 comments

コメント


bottom of page