Launch of fashion designing courses in Urdu University
حیدرآباد: (اے۔بی۔نیوزاردو)
فیشن ڈیزائننگ کو عمومی طور پر ماڈلنگ کے پیشے سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ جو صحیح نہیں ہے۔ دونوں الگ الگ شعبے ہیں۔ فیشن ڈیزائننگ میں ملبوست کی تیاری اور اس سے مربوط ہنر سکھائے جاتے ہیں۔ لڑکیوں کے لیے یہ کورس ان کی با اختیاری میں بہت زیادہ معاون ہوگا۔ عام طور پر والدین اپنی لڑکی کی شادی کے بارے میں ہی سوچتے ہیں لیکن اس کے کیریئر کے بارے میں نہیں سوچتے جو اس کو بااختیار بناتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار محترمہ سمانا حسینی موسوی، چیئرپرسن، سمانا کالج آف ڈیزائن اسٹڈیز (ایس سی ڈی ایس)، حیدرآباد نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں فیشن ڈیزائننگ کورسز کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ یہ کورسز مانو اور سمانا کالج کے درمیان اگست میں طئے پائی یادداشت مفاہمت کے تحت شروع کیے جارہے ہیں۔ فیشن ڈیزائننگ اور انٹیریئر ڈیزائننگ میں ایک سمسٹر پر مشتمل سرٹیفکیٹ کورس اور دو سمسٹر پر مشتمل ڈپلومہ کورس فراہم کیے جائیں گے۔ پروفیسر سید عین الحسن وائس چانسلر نے مرکز برائے مطالعاتِ اردو ثقافت کے سمینار ہال میں ربن کاٹ کران کورسز کا افتتاح انجام دیا۔ انہوں نے خصوصی طور پر نصب کردہ کمپیوٹرائزڈ ایمبرائڈری، سلائی، بنائی اور رنگریزی کی مشینوں کا معائنہ بھی کیا۔
محترمہ سمانا نے کہا کہ ان کے یہاں ڈپلوما کامیاب طلبہ بعض پوسٹ گریجویٹ طلبہ سے بھی بہتر کمائی کر رہے ہیں۔ انہوں مانو میں ان کے نصاب کے مطابق کورس کی اجازت دینے پر وائس چانسلر اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
پروفیسر سید عین الحسن وائس چانسلر نے صدارتی خطاب میں کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی پر عمل آوری کے لیے یو جی سی کی جانب سے مختلف اجلاس منعقد ہوئے۔ اس میں تعلیمی پالیسی کے حوالے سے خاص طور پر ایک بات کہی گئی کہ طلبہ میں مختلف ہنر کو فروغ دینا ضروری ہے۔ اس کے لیے مناسب منصوبہ بندی پر توجہ دلائی گئی۔ مانو نے فیشن ڈیزائننگ اور انٹیریر ڈیزائننگ کورسز شروع کرنے کا فیصلہ اسی پس منظر میں کیا۔ اس میں کپڑے کی بنائی، سلائی، ایمبرائڈری، زری وغیرہ جیسی مختلف مہارتیں شامل ہیں۔ آج دنیا میں سب سے زیادہ چلنے والی مارکٹ فیشن ڈیزائننگ کی ہے۔ طلبہ اس کورس کو کامیاب کرتے ہوئے اپنا کاروبار شروع کرسکتی ہیں۔ یہاں شروع کیے جانے والے کورسز میں مانو کے طلبہ کو زیادہ سے زیادہ موقع ملے گا۔ ممکن ہے کل ہمارے طلبہ بھی نامور شخصیتوں کے لیے کپڑے ڈیزائن کریں۔
پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار نے کہا کہ پروفیسر عین الحسن کی سرپرستی اور
ความคิดเห็น